آپریشن «سچا وعدہ» نے طاقت کا توازن تبدیل کردیا

IQNA

عرب اینکر ایکنا نیوز سے؛

آپریشن «سچا وعدہ» نے طاقت کا توازن تبدیل کردیا

17:21 - April 16, 2024
خبر کا کوڈ: 3516225
ایکنا: معن بشور، نے ایران سے اسرائیل کو برراہ راست نشانہ بنانے کو شاندار قرار دیتے ہویے کہا کہ اب سے طاقت کے توازن میں تبدیلی آچکی ہے۔

ایکنا نیوز کے مطابق، لبنان کے ایک مصنف اور تجزیہ نگار، معن بشور نے صیہونی حکومت کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کی ڈرون اور میزائل کارروائیوں کے بارے میں ایک مضمون میں لکھا: اسرائیل کے فوجی اہداف کے خلاف ایران کے "سچے وعدے" کے آپریشن کے چند گھنٹے بعد، اس میں اس آپریشن کے نتائج کی ابتدائی تشخیص میں، مندرجہ ذیل  امورمشاہدہ کیا جا سکتا ہے:

پہلا: ایران نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈروں کے قتل کے جرم کا جواب دینے کے لیے اپنے قائدین اور آیت اللہ خامنہ ای کے وعدے کی پاسداری کی، اور ایران کی جوابی صلاحیت پر سوال اٹھانے کی تمام کوششوں کا بھی جواب دیا۔

دوم: اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ تل ابیب اور واشنگٹن اس آپریشن کے نتائج کو کم کرنے کی کتنی ہی کوشش کریں، کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کر سکتا کہ ایران کی فوجی کارروائی نے صیہونی حکومت کی فضائی حدود کو کئی گھنٹوں تک ڈرون اور میزائلوں سے بھر دیا اور اس کے نتیجے میں لوگوں کے دلوں میں خوف و ہراس پھیل گیا. اس نے اپنے اہداف حاصل کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی، خاص طور پر دمشق میں قونصل خانے کے جرائم سے متعلق مقاصد۔

تیسرا: اس آپریشن نے ثابت کیا کہ اسلامی جمہوریہ 45 سال کی پابندیوں، جنگوں اور تنازعات کے باوجود ایک اہم اور جدید فوجی ہتھیار بنانے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ ایران کے دشمن ان کے ساتھ کسی بھی متوقع تصادم کا جواب دینے کی تہران کی صلاحیت سے واقف ہیں۔

چوتھا: ایران کا ردعمل مکمل طور پر ایرانی تھا اور مزاحمت کے محور میں اپنے کسی اتحادی پر منحصر نہیں تھا۔ وہ اتحادی جو صیہونی حکومت کا مقابلہ کرتے رہتے ہیں اور یہ ان تمام تجزیوں کے خلاف تھا جن میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ایران مزاحمت کے محور میں اپنے اتحادیوں کے ذریعے صیہونی حکومت کو منہ توڑ جواب دے گا۔

پانچویں: ایران کے ردعمل نے عرب اور مسلم عوام کے حوصلے بلند کرنے میں اہم کردار ادا کیا، خاص طور پر فلسطین اور خاص طور پر غزہ کی پٹی میں؛ جہاں اس کے لوگوں کو ایک ایسی داستان کا سامنا کرنا پڑا جو ان کے اندر یہ باور کرانا چاہتا تھا کہ وہ تنہا لڑ رہے ہیں۔ یہ مسئلہ دارالحکومتوں، شہروں اور کیمپوں میں مارچوں اور تقریبات میں لوگوں کے جوش و خروش سے واضح تھا۔

چھٹا: آپریشن "سچے وعدے" نے اسلامی جمہوریہ اور صیہونی حکومت کے درمیان تنازعہ میں ایک نئی مساوات کا آغاز کیا ہے جو اس حقیقت پر مبنی ہے کہ ایران پر کسی بھی صیہونی حملے کا جواب اسلامی جمہوریہ کے اندر سے ہوگا۔

ساتواں: ایران کا ردعمل سوچا سمجھا، دانشمندانہ اور علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال اور اس کی پیچیدگیوں کے علم پر مبنی تھا۔

آٹھواں: ایران کا جواب عرب اور اسلامی ممالک کے لیے ایک نمونہ ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ فوجی تصادم کا امکان ہے اور اسے جیتنا ممکن ہے۔ بلاشبہ اگر قوتیں متحد ہوں، الفاظ کا اتحاد اور موقف کا اتحاد ہو اور ہم فیصلے کرنے میں امریکہ اور یورپ کے حکم کے تابع نہ ہو تو بہت کچھ بدل سکتا ہے۔

نویں: مغرب کے رد عمل بالعموم اور امریکی ردعمل نے بالخصوص مغرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کی گہرائی کو آشکار کیا ہے جو اس حکومت کی حفاظت کے لیے ایک بین الاقوامی اتحاد کی تشکیل کا باعث بنتا ہے۔ جیسا کہ ماضی میں عراق، شام، لیبیا اور یمن کے خلاف اتحاد بنائے گئے تھے اور یہ اس حقیقت پر زور دیتا ہے کہ ہماری عرب اور اسلامی قوم مقاصد کے حصول اور دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے راستے پر ایک متحد قوم ہے۔

10ویں: ایران کا تاریخی آپریشن "وعدہ صادق" تاریخی آپریشن "الاقصیٰ طوفان" کے تسلسل میں کیا گیا اور اس کے مثبت پہلو غزہ اور پورے فلسطین کے عوام کی جنگ اور نسل کشی کو روکنے کے حق میں ہونے چاہئیں۔ یہ آپریشن ہمارے مقبوضہ علاقوں میں قدس، مسجد اقصیٰ اور دیگر مقدس مقامات کی آزادی کے لیے بہت اہم تھا۔ اس کے علاوہ مقبوضہ بیت المقدس کے اوپر سے ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کا گزرنا ایک علامتی اور حوصلے بلند کرنے والی کارروائی تھی۔/

 

4210416

نظرات بینندگان
captcha