فلسطینی میڈیا کے مطابق الخلیل کے مفتی اور خطیب حرم ابراھیمی نے حرم ابراھیمی میں صیھونی تجاوزات شر انگیزی اور عرب حکمرانوں کی خاموشی پر انتباہ کردیا۔
انکا کہنا تھا کہ حرم ابراہیمی میں اذان نشرکرنے کے حوالے سے کافی مسائل موجود ہیں اور مختلف مواقعوں پر صیھونی آباد کار رکاوٹ ڈال دیتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ حرم ابراھیمی میں اذان کی جگہ کو بدل دی گیی ہے اور یہ انکے ایما پر کی گیی ہے۔
شیخ مسوده نے تاکید کی کہ یہودی مناسک کو حرم ابراھیمی کے صحن میں انجام دینا چاہیے جو ۱۹۷۶ سے اب تک جاری ہے۔
خطیب حرم ابراهیمی کا کہنا تھا کہ سال ۱۹۹۴ میں قتل عام کے بعد اسرائیلی اقدامات قابل قبول نہیں، مسجد ابراہیمی تمام اسلامی مسجد کا حصہ ہے اور کسی حصے کو ہم ترک نہیں کرسکتے تاہم صیھونی رژیم طاقت اور زور سے بعض مقامات کو الگ کرنے کے درپے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سال ۱۹۹۴ میں فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد صیھونیوں نے حرم کے ساٹھ فیصد حصے کو قبضے میں لیا ہے۔/