ڈنمارک کی خاتون وزیر کا رمضان سے متعلق متنازع بیان

IQNA

ڈنمارک کی خاتون وزیر کا رمضان سے متعلق متنازع بیان

14:32 - May 23, 2018
خبر کا کوڈ: 3504621
بین الاقوامی گروپ: ڈنمارک میں حکومتی اتحاد کی ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈنمارک کی وزیر برائے تارکین وطن کا مسلمانوں کے روزہ رکھنے سے متعلق دیا گیا بیان حکومتی موقف کی ترجمانی نہیں کرتا

ایکنا نیوز- ڈان نیوز کے مطابق خاتون وزیر انگر اسٹوج برگ، جو اپنی سخت امیگریشن پالیسیوں کی وجہ سے مشہور ہیں، نے مسلمانوں کے روزہ رکھنے کو معاشرے کے لیے ایک سیکیورٹی رسک قرار دیا تھا، جس میں انہوں نے خاص طور پر بس ڈرائیوروں اور ہسپتالوں میں کام کرنے والے افراد کی نشاندہی کی تھی۔

 

خاتون وزیر کا کہنا تھا کہ ڈنمارک میں مذہبی آزادی ہے اور مذہب ہر شہری کا ذاتی معاملہ ہے تاہم ڈنمارک میں جو مسلمان روزہ رکھتے ہیں وہ 18 گھنٹوں تک کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں، اس دوران مسلمان افراد مختلف خطرناک مشینیں بھی آپریٹ کرتے ہیں، مثال کے طور پر بس ڈرائیور بغیر کچھ کھائے پیے بسیں چلاتے ہیں جس سے ہمارے تحفظ کے لیے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔

 

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں چاہتی ہوں کہ مسلمان ماہ رمضان میں کام سے چھٹیاں لے لیں تاکہ ڈنمارک کا معاشرہ منفی اثرات سے محفوظ رہے۔

 

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق انگر اسٹوج برگ کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے ان کی جماعت لبرل پارٹی کی عہدیدار کیرن ایلیمین کا کہنا تھا کہ اسٹوج برگ کے ریمارکس، قوانین میں تبدیلی کے لیے پیش کی گئی تجاویز نہیں تاہم انہیں حق حاصل ہے کہ وہ اس حوالے سے گتفگو کرسکیں۔

 

دوسری جانب خاتون وزیر کی لبرل پارٹی کے دیگر ارکان نے ساتھی رکن کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا.

 

اس سلسلے میں لبرل پارٹی کے ایک سینیئر رکن جیکب جانسین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر لکھا کہ ’ہم سیاستدانوں کو چاہیے کہ اصل مسائل کے حل کی جانب توجہ دینے کو ترجیح دیں‘، ان کا مزید کہنا تھا کہ میں خاتون وزیر کے بیان سے متفق نہیں ہوں، سیاستدانوں کو ملازمین کے ذاتی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

نظرات بینندگان
captcha